زمانے کے سوالوں کو میں ہنس کے ٹال دوں فراز
لیکن نمی آنکھوں کی کہتی ہے مجھے تم یاد آتے ہو
آج بادل کالے گہر ے ہیں
آج چاند پے لاکھوں پہرے ہیں
کچھ ٹکڑے تماری یادو ں کے
بڑی دیر سے دل میں ٹھہرے ہیں
آج ہلکی ہلکی بارش ہے
آج سرد ہوا کا رقص بھی ہے
آج پھول بھی نکھرے نکھرے ہیں
آج ان میں تمارا عکس بھی ہے
No comments:
Post a Comment